تیرے عشق میں -- باب - ۱۳
باب - ۱۳
صنم کو اب گھر جانے کی جلدی تھی۔۔۔۔
کنزہ گھبراتی ہوئی صنم کے پاس آئی۔۔۔ ہاں ؟؟؟ تم اتنی پریشان کیوں ہو؟؟
صنم جانچتی ہوئی نظروں سے کنزہ کو دیکھتے ہوئی بولی۔۔۔ یار۔۔ میرے بابا کی طبعیت اچانک خراب ہو گی ہے۔۔
مجھے جانا ہو گا۔۔ایم ریلی سوری۔۔ کنزہ پریشان سی روتے ہوئے بولی۔۔۔ اچھا کوئی بات نہیں تم جاو میں چلی جاوں گی۔۔
صنم کنزہ کو تسلی دیتے ہوئے بولی۔۔
کنزہ الٹے قدموں واپس چلی گی ،،،،
اب میں کس کے ساتھ جاوں ؟
صنم پریشان ہوتی ہوئی زارا سے بولی میں ڈراپ کر دوں ؟؟ "
زاہد موقع کا فایدہ اٹھاتا ہوا بولا۔۔
ن۔۔۔ نہیں صنم ابھی انکار کرنے کے منہ کھولتی کہ زارا بیچ میں بول پڑی
ارے صنم زاہد بھائی ہے نہ بھائی تمیں ڈراپ کر دیں گے۔۔۔۔۔ پریشان نہ ہو
ہم چلو اچھا ٹھیک ہے
صنم جانے کے لیے تیار ہو گئی کیوں کے اس کو گھر جانے کی بہت جلدی تھی، شمسہ بیگم نے اسے
بار بار کہا تھا زیادہ دیر تک وہاں نہیں روکنا،،،
او کے یار چلتی ہوں میں کل کالج آنا ہے اوکے،،،،
ہاں جی میری جان کل ضرور آو گی،،، اور گھر پہنچ کو مجھے کال کر دینا،،،
او کے
زارا سے گلے مل کر زارا کے والدین سے سلام دعا کرتی وہ گاڑی میں آکر بیٹھی۔۔۔
زاہد گاڑی میں پہلے سے ہی موجود تھا۔۔
صنم کو اندر ہی اندر گھبراہٹ بھی ہو رہی تھی۔۔۔
تمہارا کوئی بواے فرینڈ ہے۔۔۔۔۔۔؟ باتوں کا آغاز زاہد کی طرف سے ہوا،،،،،
" نہیں مجھے کوئی ضرورت نہیں ہے"
صنم نے بظاہر تحمل سے جواب دیا مگر اندر سے اسکے اس طرح کے سوال پوچھنے پر دل کانپ گیا تھا...
تو بنا لو۔۔زاہد اپنی طرف اشارہ کرتے ہوئے بہت ہی خبیث مسکراہٹ کے ساتھ بولا
میں نے کہا نہ نہیں، مجھے ضرورت نہیں ہے۔۔ صنم غصہ سے بولی
"لیکن مجھے تو ہے" زاہد صنم کا ہاتھ پکڑ کر اسکے پورے جسم کو ایکسرے کرتی نظروں سے دیکھتے ہوئے بولا
یہ یہ کیا حرکت ہے
چھو چھوڑو میرا ہاتھ گھٹیا شخص اور بکواس بند کرو مجھے چیپ باتیں بلکل پسند نہیں،،،،
" چیپ لوگ تو پسند ہیں نا"
زاہد خباثت سے مسکراتے ہوے بولا۔۔
گھٹیا انسان۔۔منہ بند کرو اپنا،،، پلیز مجھے گھر جلدی پہنچاو اسکی چیپ باتوں سے وہ ڈر گئی تھی۔۔۔
آہ کیا،،، کیا کر رہے ہو چھوڑو مجھے
زاہد نے اسکے بال پکڑ کو اس پر جھکتا
اس سے پہلے کچھ اور کرتا۔۔۔۔ صنم نے اپنے نکیلے دانت اور ناخن زاہد کی بازو پہ گاڑ دیئے،،،،
آہ۔۔۔
زاہد کی چینخ بہت درد ناک تھی۔۔
اس سے پہلے کے زاہد گاڑی اسٹارٹ کر دیتا۔۔۔ صنم موقع پاتے ہی گاڑی سے نکلی،،،،
"دیکھ لو گا تمہیں . . . "
زاہد غصے سے بولا۔۔
صنم خود کو بچانے کے لیے دوڑتی ہوئی کچھ آگے آئی کہ اچانک دوسری روڈ کراس کرتے ہوئے اس کی ٹکر کسی گاڑی سے ہوئی صنم اس حملے کے لیے تیار نہیں تھی۔۔ صنم ایک جھٹکے سے زمین پر اوندھے منہ گر گئی۔۔
آف یہ کیا نئی مصیبت ہے
شاہمیر گاڑی کا دروازہ کھول کر جلدی سے باہر آیا ،،،،
اگر آپ کو اتنا ہی مرنے کا شوق ہے تو پلیز کسی چھت سے چھلانگ لے وہ موت زیادہ بہتر ہوگی۔۔ شاہمیر غصے سے بولتا ہوا صنم کے بازوں دونوں ہاتھوں سے دبوچ کر کھڑا کرتا ہوا بولا۔۔
سامنے وہی آنسووں سے بھری بھوری آنکھیں جو شاہمیر کے ذہن پر نقش ہو چکی تھی رات کے وقت سڑک سنسان تھی صنم کو اس حالت میں دیکھ کر اسے شدید حیرت کا جھٹکا لگا۔۔۔
آپ
کیا صنم شاہمیر کو زاہد کے بارے میں بتاکر شاہمیر سے مدد لیگی یا نہیں جاننے کے اگلا باب پڑھے۔۔۔
اگر آپ لوگو کو میری ناول پسند آ رہی ہو تو پلز سارے باب کو لایک کرے۔
اگلا باب میں بھت جلد پیش کرونگی تب تک کہ لے اللہ حافظ۔